افغانستان میں حکام کے مطابق مزار شریف میں جرمنی کے قونصل خانے پر بم حملے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں نے باردو سے بھری ایک گاڑی کو قونصل خانے کی
دیوار کے ساتھ دھماکے سے اڑا دیا۔دھماکے سے پہلے فائرنگ کی آوازیں سنائی
دی ہیں۔ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ اس حملے میں 80 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔جرمنی کے قونصل خانے پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔
طالبان کا کہنا ہے کہ قونصل خانے پر حملہ قندوز میں اتحادی افواج کے فضائی
حملے میں عام شہریوں کی ہلاکت کا ردعمل ہے۔
یہ فضائی حملہ اُس وقت ہوا جب طالبان نے افغان سکیورٹی فورسز کو محصور کر
دیا تھا۔ نیٹو کا کہنا ہے وہ اس حملے
میں عام شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات
کر رہے ہیں۔
جرمنی کا قونصل خانے مزار شریف کے مرکز میں ایک کمپاونڈ میں ہے۔ افغانستان میں جرمن فوجیوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔نیٹو کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اس حملے سے قونصل خانے کو بڑے پیمانے پر
نقصان پہنچا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جائے وقوعہ پر نیٹو کے دستے موجود ہیں
اور لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔
مزار شریف ملک کا تیسرا بڑا شہر ہے اور یہ ازبکستان کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
شہر کے باہر نیٹو کا ایک اڈہ بھی موجود ہے اور اس وقت جرمنی کے پاس اس کی
کمانڈ ہے۔ نیٹو کے ایک ترجمان کے مطابق اتحادی افواج اس واقعے کی تحقیقات
کر رہی ہیں۔
حالیہ کچھ عرصے سے افغانستان میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے۔